آج کل جب ہمارے نوجوان
بچے سکول اور کالج جاتے ہیں تو بہت سے والدین ان کی ذہنی صحت کے بارے میں فکر مند
رہتے ہیں۔ اور ان کی یہ فکر بجا بھی ہے، کیونکہ پچھلے دس سالوں کے مقابلے میں آج
کے نوجوان، خاص طور پر لڑکیاں، بہت زیادہ اُداسی، ناامیدی اور خودکشی جیسے خیالات
کا شکار ہو رہے ہیں۔
امریکہ میں ہونے والے ایک
سروے کے مطابق، 2023 میں 40 فیصد ہائی سکول کے طلباء نے مسلسل اُداسی اور ناامیدی
محسوس کرنے کا اعتراف کیا۔ یہ اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ
ہے۔
ایک مصنف نے اپنی نئی
کتاب ”ہم کیسے بڑے ہوتے
ہیں“ میں اس مسئلے کی گہرائی میں جا کر بات کی ہے اور بتایا ہے کہ ہم
اس بارے میں کیا کر سکتے ہیں۔ آئیے ان کی تحقیق کی روشنی میں اس مسئلے کو سمجھتے
ہیں۔
بحران کی اصل وجہ کیا ہے؟ صرف موبائل فون نہیں!
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ
نوجوانوں کی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا اور موبائل فون ہے۔ لیکن ماہرین
کہتے ہیں کہ معاملہ اس سے زیادہ پیچیدہ ہے۔
- معلومات کا طوفان
(Information Overload):
نوجوانوں کا دماغ اس عمر میں بہت حساس
ہوتا ہے۔ وہ ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جو بہت تیز رفتار ہے اور جہاں ہر
طرف سے معلومات کی بھرمار ہے۔ یہ معلومات کا طوفان ان کے دماغ پر بوجھ ڈالتا
ہے، جس کی وجہ سے وہ شدید پریشانی، بے چینی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے
ہیں۔
- مسئلہ صرف فون کا نہیں: یہ
سچ ہے کہ فون اور اسکرین ٹائم کی وجہ سے بچوں کی نیند، ورزش اور لوگوں سے
آمنے سامنے کی ملاقاتیں کم ہو گئی ہیں، جو ان کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ لیکن
صرف فون چھین لینا مسئلے کا حل نہیں۔ 1980 کی دہائی میں نوجوانوں کو شراب
نوشی اور خطرناک ڈرائیونگ جیسے مسائل کا سامنا تھا، جو اب کم ہو گئے ہیں۔ اس
کا مطلب یہ ہے کہ ہر دور کے نوجوانوں کے چیلنجز مختلف ہوتے ہیں۔
نوجوانی کا دور اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے؟
نوجوانی ایک ایسا دور ہے
جس کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے۔ اس عمر میں نوجوان دو چیزوں کے درمیان توازن قائم
کرنے کی کوشش کرتے ہیں:
- "معلوم" دنیا:
وہ باتیں جو ان کے والدین انہیں
سکھاتے ہیں (جیسے کتابیں پڑھنی چاہئیں) ۔
- "نامعلوم" دنیا:
وہ باتیں جو وہ تیزی سے بدلتی ہوئی
دنیا میں خود دریافت کرتے ہیں (جیسے شاید اب کتابوں سے زیادہ اہم کچھ اور ہے)
۔
یہ کشمکش ان کے اندر ایک
شدید ذہنی الجھن پیدا کرتی ہے۔ ایک طرف وہ والدین ہیں جو ان سے محبت کرتے ہیں، اور
دوسری طرف ان کے اپنے نئے تجربات۔ اس کے علاوہ، آج کل بچے جلدی بالغ ہو رہے ہیں،
جس کی وجہ سے ان کا حساس دماغ کم عمری میں ہی معلومات کے اس طوفان کا سامنا کرتا
ہے، جبکہ ان کا دماغ ابھی اس سب کو سمجھنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں ہوتا۔
نوجوان والدین کی بات کیوں نہیں سنتے؟
یہ ایک قدرتی اور
حیاتیاتی (evolutionary) عمل
ہے۔ نوجوان اس عمر میں والدین پر انحصار کرنے کے بجائے خود مختار بننا سیکھ رہے
ہوتے ہیں تاکہ مستقبل میں وہ اپنی اور اپنے خاندان کی ذمہ داری اٹھا سکیں۔
- والدین کے لیے مشورہ: جب
آپ کا بچہ آپ کی بات نہ سنے یا آپ کو خالی نظروں سے دیکھے، تو اسے ذاتی طور
پر نہ لیں۔ یہ اس کی فطرت کا حصہ ہے۔ آپ اس کے برے رویے پر اسے ٹوک سکتے ہیں،
لیکن دل پر مت لیں کہ وہ آپ کی عزت نہیں کرتا۔
تلاش کا انداز بدل گیا ہے: باہر سے اندر کی
طرف
پہلے زمانے میں نوجوان
اپنی توانائی باہر کی دنیا کو کھوجنے میں لگاتے تھے، جیسے پہاڑوں پر چڑھنا یا
خطرناک کام کرنا۔ اس میں جسمانی چوٹوں (ٹوٹی ہوئی ہڈیوں) کا خطرہ ہوتا تھا۔
آج کل یہ تلاش
"باہر" کے بجائے "اندر" کی طرف منتقل ہو گئی ہے۔ نوجوان اپنی
شناخت، اپنی جنسیت (لڑکا کیا ہے، لڑکی کیا ہے؟) اور وجود کے بارے میں گہرے سوالات
اٹھاتے ہیں۔ یہ انسانی نسل کی بقا کا ایک طریقہ ہے کہ نوجوان اپنے اور دوسروں کے
لیے نئی راہیں تلاش کریں۔ اس اندرونی کھوج کی وجہ سے آج کل ذہنی اور نفسیاتی مسائل
زیادہ نظر آتے ہیں۔
مجھے نہیں معلوم میں اُداس کیوں ہوں
اکثر نوجوانوں کو خود بھی
معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اتنا برا کیوں محسوس کر رہے ہیں، حالانکہ ان کے پاس محبت
کرنے والا خاندان اور تمام سہولیات ہوتی ہیں۔
- اسے ایسے سمجھیں: فرض
کریں کہ ایک دن آپ کا اپنے شریکِ حیات سے جھگڑا ہو، دفتر میں باس بھی چھوڑ کر
چلا جائے، اور آپ کی نیند بھی پوری نہ ہو۔ اگلے دن ڈرائیونگ کرتے ہوئے کوئی
آپ کو گھور کر دیکھے تو آپ کو شدید غصہ آ جائے گا۔ یہ غصہ صرف اس ڈرائیور کی
وجہ سے نہیں، بلکہ ان تمام چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کا نتیجہ ہے جو جمع ہو چکی
تھیں۔
- نوجوانوں کا حال:
ہم بڑوں کے ساتھ ایسا کبھی کبھی ہوتا
ہے، لیکن نوجوان تقریباً ہر وقت اسی کیفیت میں رہتے ہیں۔ ان کا دماغ ہر چیز
کو بہت شدت سے محسوس کرتا ہے، اس لیے جب وہ کہتے ہیں کہ انہیں وجہ معلوم
نہیں، تو وہ سچ کہہ رہے ہوتے ہیں۔
والدین کے لیے عملی مشورے: جب بچہ ذہنی دباؤ میں ہو تو کیا کریں؟
- مسائل سے نمٹنے کی مہارتیں سکھائیں:
انہیں سکھائیں کہ اپنے جذبات سے کیسے
نمٹنا ہے۔
- جب بچہ جذباتی ہو تو بحث نہ کریں: جب
آپ کا بچہ بہت زیادہ جذباتی ہو (مثلاً، "کلاس میں سب مجھ سے نفرت کرتے
ہیں") ، تو اس سے منطقی بات کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اس وقت اس کا دماغ
ایک "ہینگ ہوئے کمپیوٹر" کی طرح ہوتا ہے۔ اگر آپ مزید معلومات
ڈالیں گے تو وہ مزید پریشان ہو گا۔
- جذبات کا اظہار کرنے دیں:
اسے رونے دیں، چیخنے دیں یا اپنے
جذبات کو باہر نکالنے دیں۔ اسے روکنے کی کوشش نہ کریں۔
- جسمانی سکون کے طریقے آزمائیں:
شدید ذہنی دباؤ کی حالت میں ٹھنڈے
پانی سے نہانا، چہرے پر برف ملنا یا ورزش کرنا دماغ کو پرسکون کرنے میں مدد
دیتا ہے۔
- صحیح وقت کا انتظار کریں:
جب وہ پرسکون ہو جائے، تب اس سے آرام
سے بات کریں اور پوچھیں کہ اصل مسئلہ کیا ہے۔ اس وقت وہ آپ کی بات سنے گا اور
سمجھے گا۔
- ماہر کی مدد لینے پر غور کریں:
اگر مسئلہ زیادہ ہو تو کسی ماہرِ
نفسیات (Therapist) سے
مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یاد رکھیں، آپ کے بچے کی
زندگی میں سب سے بڑا اور اہم اثر آپ کا ہی ہے۔ اگرچہ یہ دور مشکل ہے، لیکن آپ کا
صبر، محبت اور سمجھداری آپ کے بچے کو اس مشکل وقت سے نکلنے میں مدد دے گی۔ ان سے
بات کریں، ان کی سنیں اور انہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ ہر حال میں ان کے ساتھ ہیں۔
Please do not enter any spam link in the comment box